ہووے وہ شوخ چشم اگر مجھ سے چار چشم
قرباں کروں میں چشم پر اس کے ہزار چشم
مدت ہوئی پلک سے پلک آشنا نہیں
کیا اس سے اب زیادہ کرے انتظار چشم
جس رنگ سے ہو ابر سفید و سیاہ و سرخ
اس طرح کر رہے ہیں تمہارے بہار چشم
سوتے سے نام سن کے مرا یار جاگ اٹھا
بختوں کے کھل گئے مرے بے اختیار چشم
جاگے ہو رات یا یہ نشے کا اتار ہے
جو صبح کر رہے ہیں تمہارے خمار چشم
ظالم خدا کے واسطے حاتمؔ کو منہ دکھا
مدت سے دیکھنے کے ہیں امیدوار چشم
غزل
ہووے وہ شوخ چشم اگر مجھ سے چار چشم
شیخ ظہور الدین حاتم