EN हिंदी
شیخ ظہور الدین حاتم شیاری | شیح شیری

شیخ ظہور الدین حاتم شیر

235 شیر

کس طرح پہنچوں میں اپنے یار کن پنجاب میں
ہو گیا راہوں میں چشموں سے دو آبا بے طرح

شیخ ظہور الدین حاتم




کس طرح سے گزار کروں راہ عشق میں
کاٹے ہے اب ہر ایک قدم پر زمیں مجھے

شیخ ظہور الدین حاتم




کسو مشرب میں اور مذہب میں
ظلم اے مہرباں نہیں ہے درست

شیخ ظہور الدین حاتم




کیا تھا دن کا وعدہ رات کو آیا تو کیا شکوہ
اسے بھولا نہیں کہتے جو بھولا گھر میں شام آیا

شیخ ظہور الدین حاتم




کوئی بتلاتا نہیں عالم میں اس کے گھر کی راہ
مارتا پھرتا ہوں اپنے سر کو دیواروں سے آج

شیخ ظہور الدین حاتم




کوئی ہے سرخ پوش کوئی زرد پوش ہے
آ دیکھ بزم میں کہ ہوئی ہے بہار جام

شیخ ظہور الدین حاتم




کوہ کن جاں کنی ہے مشکل کام
ورنہ بہتیرے ہیں پتھر پھوڑے

شیخ ظہور الدین حاتم




کیا بڑا عیب ہے اس جامۂ عریانی میں
چاک کرنے کو کبھی اس میں گریباں نہ ہوا

شیخ ظہور الدین حاتم




کیا مدرسے میں دہر کے الٹی ہوا بہی
واعظ نہی کو امر کہے امر کو نہی

شیخ ظہور الدین حاتم