کس طرح پہنچوں میں اپنے یار کن پنجاب میں
ہو گیا راہوں میں چشموں سے دو آبا بے طرح
شیخ ظہور الدین حاتم
کس طرح سے گزار کروں راہ عشق میں
کاٹے ہے اب ہر ایک قدم پر زمیں مجھے
شیخ ظہور الدین حاتم
کسو مشرب میں اور مذہب میں
ظلم اے مہرباں نہیں ہے درست
شیخ ظہور الدین حاتم
کیا تھا دن کا وعدہ رات کو آیا تو کیا شکوہ
اسے بھولا نہیں کہتے جو بھولا گھر میں شام آیا
شیخ ظہور الدین حاتم
کوئی بتلاتا نہیں عالم میں اس کے گھر کی راہ
مارتا پھرتا ہوں اپنے سر کو دیواروں سے آج
شیخ ظہور الدین حاتم
کوئی ہے سرخ پوش کوئی زرد پوش ہے
آ دیکھ بزم میں کہ ہوئی ہے بہار جام
شیخ ظہور الدین حاتم
کوہ کن جاں کنی ہے مشکل کام
ورنہ بہتیرے ہیں پتھر پھوڑے
شیخ ظہور الدین حاتم
کیا بڑا عیب ہے اس جامۂ عریانی میں
چاک کرنے کو کبھی اس میں گریباں نہ ہوا
شیخ ظہور الدین حاتم
کیا مدرسے میں دہر کے الٹی ہوا بہی
واعظ نہی کو امر کہے امر کو نہی
شیخ ظہور الدین حاتم