وقت فرصت دے تو مل بیٹھیں کہیں باہم دو دم
ایک مدت سے دلوں میں حسرت طرفین ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
وصف انکھیوں کا لکھا ہم نے گل بادام پر
کر کے نرگس کو قلم اور چشم آہو کی دوات
شیخ ظہور الدین حاتم
وہ وحشی اس قدر بھڑکا ہے صورت سے مرے یارو
کہ اپنے دیکھ سائے کو مجھے ہم راہ جانے ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
یہ کس مذہب میں اور مشرب میں ہے ہندو مسلمانو
خدا کو چھوڑ دل میں الفت دیر و حرم رکھنا
شیخ ظہور الدین حاتم
یہ مسلہ شیخ سے پوچھو ہم اس جھگڑے سے فارغ ہے
کہ ڈاڑھی شہر میں کس کی بڑی اور کس کی چھوٹی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
یوں نہ ہو یوں ہو یوں ہوا سو کیوں
کیا ہے یہ گفتگو ہوا سو ہوا
شیخ ظہور الدین حاتم
زاہد کو ہم نے دیکھ خرابات میں کہا
مسجد کو اپنی چھوڑ کہو تم یہاں کہاں
شیخ ظہور الدین حاتم
زاہدو اٹھ جاؤ مجلس سے کہ آج
بے طرح آتا ہے وہ مے خوار مست
شیخ ظہور الدین حاتم
ظرف ٹوٹا تو وصل ہوتا ہے
دل کوئی ٹوٹا کس طرح جوڑے
شیخ ظہور الدین حاتم