ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے
میر تقی میر
ہزار مرتبہ بہتر ہے بادشاہی سے
اگر نصیب ترے کوچے کی گدائی ہو
میر تقی میر
ہوگا کسی دیوار کے سائے میں پڑا میرؔ
کیا کام محبت سے اس آرام طلب کو
میر تقی میر
ہوش جاتا نہیں رہا لیکن
جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا
میر تقی میر
عجز و نیاز اپنا اپنی طرف ہے سارا
اس مشت خاک کو ہم مسجود جانتے ہیں
میر تقی میر
اقرار میں کہاں ہے انکار کی سی صورت
ہوتا ہے شوق غالب اس کی نہیں نہیں پر
میر تقی میر
عشق ہے عشق کرنے والوں کو
کیسا کیسا بہم کیا ہے عشق
میر تقی میر
عشق ہے طرز و طور عشق کے تئیں
کہیں بندہ کہیں خدا ہے عشق
love is the mode and style of love
it's man below and God above
میر تقی میر
عشق ہی عشق ہے جہاں دیکھو
سارے عالم میں بھر رہا ہے عشق
its only Love where'er you see
Love fills this world entirely
میر تقی میر