EN हिंदी
میر تقی میر شیاری | شیح شیری

میر تقی میر شیر

120 شیر

ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے

میر تقی میر




ہزار مرتبہ بہتر ہے بادشاہی سے
اگر نصیب ترے کوچے کی گدائی ہو

میر تقی میر




ہوگا کسی دیوار کے سائے میں پڑا میرؔ
کیا کام محبت سے اس آرام طلب کو

میر تقی میر




ہوش جاتا نہیں رہا لیکن
جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا

میر تقی میر




عجز و نیاز اپنا اپنی طرف ہے سارا
اس مشت خاک کو ہم مسجود جانتے ہیں

میر تقی میر




اقرار میں کہاں ہے انکار کی سی صورت
ہوتا ہے شوق غالب اس کی نہیں نہیں پر

میر تقی میر




عشق ہے عشق کرنے والوں کو
کیسا کیسا بہم کیا ہے عشق

میر تقی میر




عشق ہے طرز و طور عشق کے تئیں
کہیں بندہ کہیں خدا ہے عشق

love is the mode and style of love
it's man below and God above

میر تقی میر




عشق ہی عشق ہے جہاں دیکھو
سارے عالم میں بھر رہا ہے عشق

its only Love where'er you see
Love fills this world entirely

میر تقی میر