مصائب اور تھے پر دل کا جانا
عجب اک سانحہ سا ہو گیا ہے
میر تقی میر
مت رنجہ کر کسی کو کہ اپنے تو اعتقاد
دل ڈھائے کر جو کعبہ بنایا تو کیا ہوا
میر تقی میر
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
میر تقی میر
میرے رونے کی حقیقت جس میں تھی
ایک مدت تک وہ کاغذ نم رہا
where the true saga of my weeping was contained
sodden, moist for ages then, that paper remained
میر تقی میر
میرؔ عمداً بھی کوئی مرتا ہے
جان ہے تو جہان ہے پیارے
میر تقی میر
میرؔ بندوں سے کام کب نکلا
مانگنا ہے جو کچھ خدا سے مانگ
میر تقی میر
میرؔ ہم مل کے بہت خوش ہوئے تم سے پیارے
اس خرابے میں مری جان تم آباد رہو
میر تقی میر
میرؔ کے دین و مذہب کو اب پوچھتے کیا ہو ان نے تو
قشقہ کھینچا دیر میں بیٹھا کب کا ترک اسلام کیا
Why is it you seek to know, of Miir's religion, sect, for he
Sits in temples, painted brow, well on the road to heresy
میر تقی میر
میرؔ کو کیوں نہ مغتنم جانے
اگلے لوگوں میں اک رہا ہے یہ
میر تقی میر