EN हिंदी
میر تقی میر شیاری | شیح شیری

میر تقی میر شیر

120 شیر

جور کیا کیا جفائیں کیا کیا ہیں
عاشقی میں بلائیں کیا کیا ہیں

میر تقی میر




جن جن کو تھا یہ عشق کا آزار مر گئے
اکثر ہمارے ساتھ کے بیمار مر گئے

میر تقی میر




جس سر کو غرور آج ہے یاں تاجوری کا
کل اس پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا

the head that's held high today because it wears a crown
tomorrow, here itself, will in lamentation drown

میر تقی میر




جو اس شور سے میرؔ روتا رہے گا
تو ہمسایہ کاہے کو سوتا رہے گا

O Miir so loudly, if you continue to weep
how will your neighbor be able to stay asleep

میر تقی میر




جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم
سو اس عہد کو اب وفا کر چلے

میر تقی میر




کعبے میں جاں بہ لب تھے ہم دوریٔ بتاں سے
آئے ہیں پھر کے یارو اب کے خدا کے ہاں سے

میر تقی میر




کام تھے عشق میں بہت پر میرؔ
ہم ہی فارغ ہوئے شتابی سے

میر تقی میر




کاسۂ چشم لے کے جوں نرگس
ہم نے دیدار کی گدائی کی

میر تقی میر




کہا میں نے گل کا ہے کتنا ثبات
کلی نے یہ سن کر تبسم کیا

میر تقی میر