جور کیا کیا جفائیں کیا کیا ہیں
عاشقی میں بلائیں کیا کیا ہیں
میر تقی میر
جن جن کو تھا یہ عشق کا آزار مر گئے
اکثر ہمارے ساتھ کے بیمار مر گئے
میر تقی میر
جس سر کو غرور آج ہے یاں تاجوری کا
کل اس پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا
the head that's held high today because it wears a crown
tomorrow, here itself, will in lamentation drown
میر تقی میر
جو اس شور سے میرؔ روتا رہے گا
تو ہمسایہ کاہے کو سوتا رہے گا
O Miir so loudly, if you continue to weep
how will your neighbor be able to stay asleep
میر تقی میر
جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم
سو اس عہد کو اب وفا کر چلے
میر تقی میر
کعبے میں جاں بہ لب تھے ہم دوریٔ بتاں سے
آئے ہیں پھر کے یارو اب کے خدا کے ہاں سے
میر تقی میر
کام تھے عشق میں بہت پر میرؔ
ہم ہی فارغ ہوئے شتابی سے
میر تقی میر
کاسۂ چشم لے کے جوں نرگس
ہم نے دیدار کی گدائی کی
میر تقی میر
کہا میں نے گل کا ہے کتنا ثبات
کلی نے یہ سن کر تبسم کیا
میر تقی میر