EN हिंदी
بشیر بدر شیاری | شیح شیری

بشیر بدر شیر

159 شیر

میں جب سو جاؤں ان آنکھوں پہ اپنے ہونٹ رکھ دینا
یقیں آ جائے گا پلکوں تلے بھی دل دھڑکتا ہے

بشیر بدر




میں جس کی آنکھ کا آنسو تھا اس نے قدر نہ کی
بکھر گیا ہوں تو اب ریت سے اٹھائے مجھے

بشیر بدر




میں نے دن رات خدا سے یہ دعا مانگی تھی
کوئی آہٹ نہ ہو در پر مرے جب تو آئے

بشیر بدر




میں تمام دن کا تھکا ہوا تو تمام شب کا جگا ہوا
ذرا ٹھہر جا اسی موڑ پر تیرے ساتھ شام گزار لوں

بشیر بدر




میں تمام تارے اٹھا اٹھا کے غریب لوگوں میں بانٹ دوں
وہ جو ایک رات کو آسماں کا نظام دے مرے ہاتھ میں

بشیر بدر




میں یوں بھی احتیاطاً اس گلی سے کم گزرتا ہوں
کوئی معصوم کیوں میرے لیے بدنام ہو جائے

بشیر بدر




مندر گئے مسجد گئے پیروں فقیروں سے ملے
اک اس کو پانے کے لیے کیا کیا کیا کیا کیا ہوا

went to temples,mosques, and saints,mendicants I saught
to find the one what all I did what on myself have brought

بشیر بدر




میرا شیطان مر گیا شاید
میرے سینے پہ سو رہا ہے کوئی

بشیر بدر




میری آنکھ کے تارے اب نہ دیکھ پاؤ گے
رات کے مسافر تھے کھو گئے اجالوں میں

بشیر بدر