EN हिंदी
بشیر بدر شیاری | شیح شیری

بشیر بدر شیر

159 شیر

وہ انتظار کی چوکھٹ پہ سو گیا ہوگا
کسی سے وقت تو پوچھیں کہ کیا بجا ہوگا

بشیر بدر




وہ چہرہ کتابی رہا سامنے
بڑی خوب صورت پڑھائی ہوئی

بشیر بدر




وہ چاندنی کا بدن خوشبوؤں کا سایہ ہے
بہت عزیز ہمیں ہے مگر پرایا ہے

بشیر بدر




وہ بڑا رحیم و کریم ہے مجھے یہ صفت بھی عطا کرے
تجھے بھولنے کی دعا کروں تو مری دعا میں اثر نہ ہو

بشیر بدر




اتر بھی آؤ کبھی آسماں کے زینے سے
تمہیں خدا نے ہمارے لیے بنایا ہے

بشیر بدر




اسے پاک نظروں سے چومنا بھی عبادتوں میں شمار ہے
کوئی پھول لاکھ قریب ہو کبھی میں نے اس کو چھوا نہیں

بشیر بدر




تری آرزو تری جستجو میں بھٹک رہا تھا گلی گلی
مری داستاں تری زلف ہے جو بکھر بکھر کے سنور گئی

بشیر بدر




سناتے ہیں مجھے خوابوں کی داستاں اکثر
کہانیوں کے پر اسرار لب تمہاری طرح

بشیر بدر




تہذیب کے لباس اتر جائیں گے جناب
ڈالر میں یوں نچائے گی اکیسویں صدی

بشیر بدر