EN हिंदी
بشیر بدر شیاری | شیح شیری

بشیر بدر شیر

159 شیر

یہ ایک پیڑ ہے آ اس سے مل کے رو لیں ہم
یہاں سے تیرے مرے راستے بدلتے ہیں

بشیر بدر




یہ پرندے بھی کھیتوں کے مزدور ہیں
لوٹ کے اپنے گھر شام تک جائیں گے

بشیر بدر




یہ پھول مجھے کوئی وراثت میں ملے ہیں
تم نے مرا کانٹوں بھرا بستر نہیں دیکھا

بشیر بدر




یہ شبنمی لہجہ ہے آہستہ غزل پڑھنا
تتلی کی کہانی ہے پھولوں کی زبانی ہے

بشیر بدر




یہ زعفرانی پلوور اسی کا حصہ ہے
کوئی جو دوسرا پہنے تو دوسرا ہی لگے

بشیر بدر




زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے

بشیر بدر