EN हिंदी
بشیر بدر شیاری | شیح شیری

بشیر بدر شیر

159 شیر

مرے ساتھ چلنے والے تجھے کیا ملا سفر میں
وہی دکھ بھری زمیں ہے وہی غم کا آسماں ہے

بشیر بدر




محبت عداوت وفا بے رخی
کرائے کے گھر تھے بدلتے رہے

بشیر بدر




محبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہتا

بشیر بدر




محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا
اگر گلے نہیں ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا

بشیر بدر




مدت سے اک لڑکی کے رخسار کی دھوپ نہیں آئی
اس لئے میرے کمرے میں اتنی ٹھنڈک رہتی ہے

بشیر بدر




مجھ سے کیا بات لکھانی ہے کہ اب میرے لئے
کبھی سونے کبھی چاندی کے قلم آتے ہیں

بشیر بدر




مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنا کرو جو سنا نہیں وہ کہا کرو

بشیر بدر




مجھے لگتا ہے دل کھنچ کر چلا آتا ہے ہاتھوں پر
تجھے لکھوں تو میری انگلیاں ایسی دھڑکتی ہیں

بشیر بدر




مجھے معلوم ہے اس کا ٹھکانا پھر کہاں ہوگا
پرندہ آسماں چھونے میں جب ناکام ہو جائے

بشیر بدر