EN हिंदी
وقف شیاری | شیح شیری

وقف

69 شیر

کہتے ہیں عمر رفتہ کبھی لوٹتی نہیں
جا مے کدے سے میری جوانی اٹھا کے لا

tis said this fleeting life once gone never returns
go to the tavern and bring back my youth again

عبد الحمید عدم




تم چلو اس کے ساتھ یا نہ چلو
پاؤں رکتے نہیں زمانے کے

ابو المجاہد زاہد




وقت کی وحشی ہوا کیا کیا اڑا کر لے گئی
یہ بھی کیا کم ہے کہ کچھ اس کی کمی موجود ہے

آفتاب حسین




روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جگ بیت گئے
عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے

احمد مشتاق




یہ پانی خامشی سے بہہ رہا ہے
اسے دیکھیں کہ اس میں ڈوب جائیں

احمد مشتاق




اس وقت کا حساب کیا دوں
جو تیرے بغیر کٹ گیا ہے

احمد ندیم قاسمی




کہیں یہ اپنی محبت کی انتہا تو نہیں
بہت دنوں سے تری یاد بھی نہیں آئی

احمد راہی