EN हिंदी
وقف شیاری | شیح شیری

وقف

69 شیر

اگر فرصت ملے پانی کی تحریروں کو پڑھ لینا
ہر اک دریا ہزاروں سال کا افسانہ لکھتا ہے

بشیر بدر




وہ تھے جواب کے ساحل پہ منتظر لیکن
سمے کی ناؤ میں میرا سوال ڈوب گیا

بیکل اتساہی




اللہ تیرے ہاتھ ہے اب آبروئے شوق
دم گھٹ رہا ہے وقت کی رفتار دیکھ کر

بسملؔ  عظیم آبادی




وقت برباد کرنے والوں کو
وقت برباد کر کے چھوڑے گا

دواکر راہی




وقت کو بس گزار لینا ہی
دوستو کوئی زندگانی ہے

دواکر راہی




نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم
رہا یہ وہم کہ ہم ہیں سو وہ بھی کیا معلوم

فانی بدایونی




کوئی ٹھہرتا نہیں یوں تو وقت کے آگے
مگر وہ زخم کہ جس کا نشاں نہیں جاتا

فرخ جعفری