EN हिंदी
وقف شیاری | شیح شیری

وقف

69 شیر

کون ڈوبے گا کسے پار اترنا ہے ظفرؔ
فیصلہ وقت کے دریا میں اتر کر ہوگا

احمد ظفر




اخترؔ گزرتے لمحوں کی آہٹ پہ یوں نہ چونک
اس ماتمی جلوس میں اک زندگی بھی ہے

اختر ہوشیارپوری




گزرتے وقت نے کیا کیا نہ چارہ سازی کی
وگرنہ زخم جو اس نے دیا تھا کاری تھا

اختر ہوشیارپوری




وقت اب دسترس میں ہے اخترؔ
اب تو میں جس جہان تک ہو آؤں

اختر عثمان




روکے سے کہیں حادثۂ وقت رکا ہے
شعلوں سے بچا شہر تو شبنم سے جلا ہے

علی احمد جلیلی




صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے

امیر اللہ تسلیم




وقت جب کروٹیں بدلتا ہے
فتنۂ حشر ساتھ چلتا ہے

انور صابری