EN हिंदी
دوم شیاری | شیح شیری

دوم

68 شیر

تھوڑی سی عقل لائے تھے ہم بھی مگر عدمؔ
دنیا کے حادثات نے دیوانہ کر دیا

عبد الحمید عدم




ہم یقیناً یہاں نہیں ہوں گے
غالباً زندگی رہے گی ابھی

ابرار احمد




بدل رہے ہیں زمانے کے رنگ کیا کیا دیکھ
نظر اٹھا کہ یہ دنیا ہے دیکھنے کے لیے

آفتاب حسین




غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں

let love's longing with the ache of existence compound
when spirits intermingle the euphoria is profound

احمد فراز




دنیا مرے پڑوس میں آباد ہے مگر
میری دعا سلام نہیں اس ذلیل سے

احمد جاوید




کیسے آ سکتی ہے ایسی دل نشیں دنیا کو موت
کون کہتا ہے کہ یہ سب کچھ فنا ہو جائے گا

احمد مشتاق




دنیا میں ہوں دنیا کا طلب گار نہیں ہوں
بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں

I live in this world tho for life I do not vie
I pass through the market but I do not wish to buy

اکبر الہ آبادی