EN हिंदी
دوم شیاری | شیح شیری

دوم

68 شیر

غم زمانہ نے مجبور کر دیا ورنہ
یہ آرزو تھی کہ بس تیری آرزو کرتے

اختر شیرانی




دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب
کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو

علامہ اقبال




گاؤں کی آنکھ سے بستی کی نظر سے دیکھا
ایک ہی رنگ ہے دنیا کو جدھر سے دیکھا

اسعد بدایونی




لیتا نہیں کسی کا پس مرگ کوئی نام
دنیا کو دیکھنا ہے تو دنیا سے جا کے دیکھ

اسعد بدایونی




بہت مشکل ہے دنیا کا سنورنا
تری زلفوں کا پیچ و خم نہیں ہے

اسرار الحق مجاز




دنیا کی روش دیکھی تری زلف دوتا میں
بنتی ہے یہ مشکل سے بگڑتی ہے ذرا میں

عزیز حیدرآبادی




روز معمورۂ دنیا میں خرابی ہے ظفرؔ
ایسی بستی کو تو ویرانہ بنایا ہوتا

بہادر شاہ ظفر