EN हिंदी
دوم شیاری | شیح شیری

دوم

68 شیر

ساتھ دنیا کا نہیں طالب دنیا دیتے
اپنے کتوں کو یہ مردار لیے پھرتی ہے

امداد امام اثرؔ




ساتھ دنیا کا نہیں طالب دنیا دیتے
اپنے کتوں کو یہ مردار لیے پھرتی ہے

امداد امام اثرؔ




ایک میں ہوں کہ اس آشوب نوا میں چپ ہوں
ورنہ دنیا مرے زخموں کی زباں بولتی ہے

عرفانؔ صدیقی




میں چاہتا ہوں یہیں سارے فیصلے ہو جائیں
کہ اس کے بعد یہ دنیا کہاں سے لاؤں گا میں

عرفانؔ صدیقی




دنیا تو ہے دنیا کہ وہ دشمن ہے سدا کی
سو بار ترے عشق میں ہم خود سے لڑے ہیں

جلیل عالیؔ




دنیا پسند آنے لگی دل کو اب بہت
سمجھو کہ اب یہ باغ بھی مرجھانے والا ہے

جمال احسانی




نہیں دنیا کو جب پروا ہماری
تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم

جون ایلیا