EN हिंदी
دوم شیاری | شیح شیری

دوم

68 شیر

کس خرابی سے زندگی فانیؔ
اس جہان خراب میں گزری

فانی بدایونی




اس تماشے کا سبب ورنہ کہاں باقی ہے
اب بھی کچھ لوگ ہیں زندہ کہ جہاں باقی ہے

فریاد آزر




ایک خواب و خیال ہے دنیا
اعتبار نظر کو کیا کہئے

فگار اناوی




مذہب کی خرابی ہے نہ اخلاق کی پستی
دنیا کے مصائب کا سبب اور ہی کچھ ہے

فراق گورکھپوری




دنیا تو چاہتی ہے یونہی فاصلے رہیں
دنیا کے مشوروں پہ نہ جا اس گلی میں چل

حبیب جالب




کچھ اس کے سنور جانے کی تدبیر نہیں ہے
دنیا ہے تری زلف گرہ گیر نہیں ہے

حفیظ بنارسی




دنیا بس اس سے اور زیادہ نہیں ہے کچھ
کچھ روز ہیں گزارنے اور کچھ گزر گئے

حکیم محمد اجمل خاں شیدا