EN हिंदी
دیوار یاد آ گئی در یاد آ گیا | شیح شیری
diwar yaad aa gai dar yaad aa gaya

غزل

دیوار یاد آ گئی در یاد آ گیا

اجمل سراج

;

دیوار یاد آ گئی در یاد آ گیا
دو گام ہی چلے تھے کہ گھر یاد آ گیا

کچھ کہنا چاہتے تھے کہ خاموش ہو گئے
دستار یاد آ گئی سر یاد آ گیا

دنیا کی بے رخی کا گلہ کر رہے تھے لوگ
ہم کو ترا تپاک مگر یاد آ گیا

پھر تیرگئی راہ گزر یاد آ گئی
پھر وہ چراغ راہ گزر یاد آ گیا

اجملؔ سراج ہم اسے بھول ہوئے تو ہیں
کیا جانے کیا کریں گے اگر یاد آ گیا