دیوار یاد آ گئی در یاد آ گیا
دو گام ہی چلے تھے کہ گھر یاد آ گیا
کچھ کہنا چاہتے تھے کہ خاموش ہو گئے
دستار یاد آ گئی سر یاد آ گیا
دنیا کی بے رخی کا گلہ کر رہے تھے لوگ
ہم کو ترا تپاک مگر یاد آ گیا
پھر تیرگئی راہ گزر یاد آ گئی
پھر وہ چراغ راہ گزر یاد آ گیا
اجملؔ سراج ہم اسے بھول ہوئے تو ہیں
کیا جانے کیا کریں گے اگر یاد آ گیا
غزل
دیوار یاد آ گئی در یاد آ گیا
اجمل سراج