EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

کھلا رہے گا کسی یاد کے جزیرے پر
یہ باغ میں جسے ویران کرنے والا ہوں

آفتاب حسین




اتنی ساری یادوں کے ہوتے بھی جب دل میں
ویرانی ہوتی ہے تو حیرانی ہوتی ہے

افضل خان




گویا تمہاری یاد ہی میرا علاج ہے
ہوتا ہے پہروں ذکر تمہارا طبیب سے

آغا حشر کاشمیری




یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں
بھولنے والے کبھی تجھ کو بھی یاد آتا ہوں میں

آغا حشر کاشمیری




آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے

احمد فراز




اس زندگی میں اتنی فراغت کسے نصیب
اتنا نہ یاد آ کہ تجھے بھول جائیں ہم

احمد فراز




کتنے ناداں ہیں ترے بھولنے والے کہ تجھے
یاد کرنے کے لیے عمر پڑی ہو جیسے

احمد فراز