EN हिंदी
اس کی صورت کو دیکھ کر بھولے | شیح شیری
isko surat ko dekh kar bhule

غزل

اس کی صورت کو دیکھ کر بھولے

مرزا اظفری

;

اس کی صورت کو دیکھ کر بھولے
ہائے ہم بھولے سر بسر بھولے

منہ کا میٹھا تھا پیٹ کا کھوٹا
جھوٹی میٹھی سی بات پر بھولے

دیکھو اس میری یاد کو اور وہ
مجھ پہ کرتا نہیں نظر بھولے

اس کے عشاق ہو گئے وحشی
سب یہ خانہ خراب گھر بھولے

جب فراموش و یاد بھی کھیلے
ایک ادھر ہم تم اک ادھر بھولے

ہم فراموش کی فراموشی
اور تم یاد عمر بھر بھولے

بھولے بھٹکے سے یاں تم آ نکلے
نشہ میں راہ کچھ مگر بھولے

نخل آہ ایک چھٹ نہ پھولے گا
اس کو پھلتا نہیں ثمر بھولے

اظفریؔ زور کھا گئے دھوکا
اس کے ظاہر پہ تم اپھر بھولے