نوبت گریہ و بے تابی و زاری آئی
بڑے ہنگامے سے کل یاد تمہاری آئی
نزع میں بھی وہ یہاں تک نہیں آنے دیتا
اے خدا غیر کو آ جائے ہماری آئی
ان کو تشبیہ مسیحا سے جو دی وہ بولے
آج معلوم ہوا موت تمہاری آئی
کس طرف آئے کدھر بھول پڑے خیر تو ہے
آج کیا تھا جو تمہیں یاد ہماری آئی
نالۂ بلبل شیدا تو سنا ہنس ہنس کر
اب جگر تھام کے بیٹھو مری باری آئی
غزل
نوبت گریہ و بے تابی و زاری آئی
لالہ مادھو رام جوہر