EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

ہم اپنے رفتگاں کو یاد رکھنا چاہتے ہیں
دلوں کو درد سے آباد رکھنا چاہتے ہیں

افتخار عارف




اک خواب ہی تو تھا جو فراموش ہو گیا
اک یاد ہی تو تھی جو بھلا دی گئی تو کیا

افتخار عارف




کسی سبب سے اگر بولتا نہیں ہوں میں
تو یوں نہیں کہ تجھے سوچتا نہیں ہوں میں

افتخار مغل




رشک سے نام نہیں لیتے کہ سن لے نہ کوئی
دل ہی دل میں اسے ہم یاد کیا کرتے ہیں

امام بخش ناسخ




وہ نہیں بھولتا جہاں جاؤں
ہائے میں کیا کروں کہاں جاؤں

امام بخش ناسخ




آج پھر نیند کو آنکھوں سے بچھڑتے دیکھا
آج پھر یاد کوئی چوٹ پرانی آئی

اقبال اشہر




ٹھہری ٹھہری سی طبیعت میں روانی آئی
آج پھر یاد محبت کی کہانی آئی

اقبال اشہر