EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

ہمیں یاد رکھنا ہمیں یاد کرنا
اگر کوئی تازہ ستم یاد آئے

حفیظ جونپوری




یاد آئیں اس کو دیکھ کے اپنی مصیبتیں
روئے ہم آج خوب لپٹ کر رقیب سے

حفیظ جونپوری




آفت جاں ہوئی اس روئے کتابی کی یاد
راس آیا نہ مجھے حافظ قرآں ہونا

حیدر علی آتش




رہ رہ کے کوندتی ہیں اندھیرے میں بجلیاں
تم یاد کر رہے ہو کہ یاد آ رہے ہو تم

حیرت گونڈوی




اب تجھے کیسے بتائیں کہ تری یادوں میں
کچھ اضافہ ہی کیا ہم نے خیانت نہیں کی

حلیم قریشی




پھر گئی اک اور ہی دنیا نظر کے سامنے
بیٹھے بیٹھے کیا بتاؤں کیا مجھے یاد آ گیا

حمید جالندھری




حسین یادوں کے چاند کو الوداع کہہ کر
میں اپنے گھر کے اندھیرے کمروں میں لوٹ آیا

حسن عباسی