EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

جس طرح لوگ خسارے میں بہت سوچتے ہیں
آج کل ہم ترے بارے میں بہت سوچتے ہیں

اقبال کوثر




ہوتے ہی شام جلنے لگا یاد کا الاؤ
آنسو سنانے دکھ کی کہانی نکل پڑے

اقبال ساجد




ساجدؔ تو پھر سے خانۂ دل میں تلاش کر
ممکن ہے کوئی یاد پرانی نکل پڑے

اقبال ساجد




یہ علم کا سودا یہ رسالے یہ کتابیں
اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیے ہیں

جاں نثاراختر




بھولتا ہی نہیں وہ دل سے اسے
ہم نے سو سو طرح بھلا دیکھا

جعفر علی حسرت




یہ بھول بھی کیا بھول ہے یہ یاد بھی کیا یاد
تو یاد ہے اور کوئی نہیں تیرے سوا یاد

جلال الدین اکبر




یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ
بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے

جمال احسانی