EN हिंदी
غیروں سے داد جور و جفا لی گئی تو کیا | شیح شیری
ghairon se dad-e-jaur-o-jafa li gai to kya

غزل

غیروں سے داد جور و جفا لی گئی تو کیا

افتخار عارف

;

غیروں سے داد جور و جفا لی گئی تو کیا
گھر کو جلا کے خاک اڑا دی گئی تو کیا

غارت گریٔ شہر میں شامل ہے کون کون
یہ بات اہل شہر پہ کھل بھی گئی تو کیا

اک خواب ہی تو تھا جو فراموش ہو گیا
اک یاد ہی تو تھی جو بھلا دی گئی تو کیا

میثاق اعتبار میں تھی اک وفا کی شرط
اک شرط ہی تو تھی جو اٹھا دی گئی تو کیا

قانون باغبانیٔ صحرا کی سر نوشت
لکھی گئی تو کیا جو نہ لکھی گئی تو کیا

اس قحط و انہدام روایت کے عہد میں
تالیف نسخہ ہائے وفا کی گئی تو کیا

جب میرؔ و میرزاؔ کے سخن رائیگاں گئے
اک بے ہنر کی بات نہ سمجھی گئی تو کیا