EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

شام ہو یا کہ سحر یاد انہیں کی رکھنی
دن ہو یا رات ہمیں ذکر انہیں کا کرنا

حسرتؔ موہانی




یاد رکھنے کی یہ باتیں ہیں بجا ہے سچ ہے
آپ بھولے نہ ہمیں آپ کو ہم بھول گئے

حاتم علی مہر




کچھ خبر ہے تجھے او چین سے سونے والے
رات بھر کون تری یاد میں بیدار رہا

ہجرؔ ناظم علی خان




مجھے وہ یاد کرتے ہیں یہ کہہ کر
خدا بخشے نہایت باوفا تھا

ہجرؔ ناظم علی خان




یہ کس کی یاد کی بارش میں بھیگتا ہے بدن
یہ کیسا پھول سر شاخ جاں کھلا ہوا ہے

حمیرا راحتؔ




ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے
تو یاد رہے گا ہمیں ہاں یاد رہے گا

ابن انشا




وہ راتیں چاند کے ساتھ گئیں وہ باتیں چاند کے ساتھ گئیں
اب سکھ کے سپنے کیا دیکھیں جب دکھ کا سورج سر پر ہو

ابن انشا