EN हिंदी
یاد شیاری | شیح شیری

یاد

237 شیر

دم بہ دم اٹھتی ہیں کس یاد کی لہریں دل میں
درد رہ رہ کے یہ کروٹ سی بدلتا کیا ہے

جمال پانی پتی




اب تو ہر بات یاد رہتی ہے
غالباً میں کسی کو بھول گیا

جون ایلیا




اک عجب حال ہے کہ اب اس کو
یاد کرنا بھی بے وفائی ہے

جون ایلیا




جاتے جاتے آپ اتنا کام تو کیجے مرا
یاد کا سارا سر و ساماں جلاتے جائیے

جون ایلیا




کیا ستم ہے کہ اب تری صورت
غور کرنے پہ یاد آتی ہے

جون ایلیا




سوچتا ہوں کہ اس کی یاد آخر
اب کسے رات بھر جگاتی ہے

جون ایلیا




تمہاری یاد میں جینے کی آرزو ہے ابھی
کچھ اپنا حال سنبھالوں اگر اجازت ہو

جون ایلیا