EN हिंदी
محابب شیاری | شیح شیری

محابب

406 شیر

کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق
جان کا روگ ہے بلا ہے عشق

what can I say of love to thee
soul's ailment and calamity

میر تقی میر




مجھ میں تھوڑی سی جگہ بھی نہیں نفرت کے لیے
میں تو ہر وقت محبت سے بھرا رہتا ہوں

مرزا اطہر ضیا




جب محبت کا نام سنتا ہوں
ہائے کتنا ملال ہوتا ہے

when mention of love is there
Aah! I feel such deep despai

معین احسن جذبی




تم مرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

in such a manner are you close to me
when no one else at all there ever be

مومن خاں مومن




رہنے دے اپنی بندگی زاہد
بے محبت خدا نہیں ملتا

مبارک عظیم آبادی




اب جدائی کے سفر کو مرے آسان کرو
تم مجھے خواب میں آ کر نہ پریشان کرو

منور رانا




محبت ایک پاکیزہ عمل ہے اس لیے شاید
سمٹ کر شرم ساری ایک بوسے میں چلی آئی

منور رانا