EN हिंदी
محابب شیاری | شیح شیری

محابب

406 شیر

عشق میں کچھ نظر نہیں آیا
جس طرف دیکھیے اندھیرا ہے

نوح ناروی




انجام وفا یہ ہے جس نے بھی محبت کی
مرنے کی دعا مانگی جینے کی سزا پائی

نشور واحدی




ایک رشتہ بھی محبت کا اگر ٹوٹ گیا
دیکھتے دیکھتے شیرازہ بکھر جاتا ہے

نشور واحدی




عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے

عبید اللہ علیم




زمیں کے لوگ تو کیا دو دلوں کی چاہت میں
خدا بھی ہو تو اسے درمیان لاؤ مت

عبید اللہ علیم




میں اس کی دسترس میں ہوں مگر وہ
مجھے میری رضا سے مانگتا ہے

پروین شاکر




تری چاہت کے بھیگے جنگلوں میں
مرا تن مور بن کر ناچتا ہے

پروین شاکر