آنکھیں جو اٹھائے تو محبت کا گماں ہو
نظروں کو جھکائے تو شکایت سی لگے ہے
جاں نثاراختر
عشق میں کیا نقصان نفع ہے ہم کو کیا سمجھاتے ہو
ہم نے ساری عمر ہی یارو دل کا کاروبار کیا
جاں نثاراختر
سو چاند بھی چمکیں گے تو کیا بات بنے گی
تم آئے تو اس رات کی اوقات بنے گی
جاں نثاراختر
عشق کی چوٹ کا کچھ دل پہ اثر ہو تو سہی
درد کم ہو یا زیادہ ہو مگر ہو تو سہی
جلالؔ لکھنوی
ہر آن ایک تازہ شکایت ہے آپ سے
اللہ مجھ کو کتنی محبت ہے آپ سے
جلال الدین اکبر
اک سفر میں کوئی دو بار نہیں لٹ سکتا
اب دوبارہ تری چاہت نہیں کی جا سکتی
جمال احسانی
یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ
بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے
جمال احسانی