جب کبھی خواب کی امید بندھا کرتی ہے
نیند آنکھوں میں پریشان پھرا کرتی ہے
یاد رکھنا ہی محبت میں نہیں ہے سب کچھ
بھول جانا بھی بڑی بات ہوا کرتی ہے
دیکھ بے چارگیٔ کوئے محبت کوئی دم
سائے کے واسطے دیوار دعا کرتی ہے
صورت دل بڑے شہروں میں رہ یک طرفہ
جانے والوں کو بہت یاد کیا کرتی ہے
دو اجالوں کو ملاتی ہوئی اک راہ گزار
بے چراغی کے بڑے رنج سہا کرتی ہے
غزل
جب کبھی خواب کی امید بندھا کرتی ہے
جمال احسانی