ان کی محفل میں ہمیشہ سے یہی دیکھا رواج
آنکھ سے بیمار کرتے ہیں تبسم سے علاج
میں جو رویا ان کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے
حسن کی فطرت میں شامل ہے محبت کا مزاج
میری خاطر خود اٹھاتے ہیں وہ تکلیف کرم
کون رکھتا ورنہ مجھ جیسے گنہ گاروں کی لاج
میرے ہونے اور نہ ہونے پر ہی کیا موقوف ہے
موت پر ان کی حکومت زندگی پر ان کا راج
اف وہ عارض جس کے جلووں پر فدا مہر مبیں
آہ وہ لب جن کو دیتے ہیں مہ و انجم خراج
میں ہوں انورؔ ان کی ذات پاک کا ادنیٰ غلام
ہے سر اقدس پہ جن کے رحمت یزداں کا تاج
غزل
ان کی محفل میں ہمیشہ سے یہی دیکھا رواج
انور صابری