کیا حسیں خواب محبت نے دکھایا تھا ہمیں
کھل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا
شکیل بدایونی
خواب ویسے تو اک عنایت ہے
آنکھ کھل جائے تو مصیبت ہے
شارق کیفی
کیا جانے اسے وہم ہے کیا میری طرف سے
جو خواب میں بھی رات کو تنہا نہیں آتا
I wonder to what misgivings she is prone
that even in my dreams she's not alone
شیخ ابراہیم ذوقؔ
وقت پیری شباب کی باتیں
ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں
in old age talk of youth now seems
to be just like the stuff of dreams
شیخ ابراہیم ذوقؔ
آنکھیں کھلیں تو جاگ اٹھیں حسرتیں تمام
اس کو بھی کھو دیا جسے پایا تھا خواب میں
as my eyes did ope my yearnings did rebound
for I lost the person who in my dreams I found
سراج لکھنوی
ہے تا حد امکاں کوئی بستی نہ بیاباں
آنکھوں میں کوئی خواب دکھائی نہیں دیتا
سید امین اشرف
ہم کس کو دکھاتے شب فرقت کی اداسی
سب خواب میں تھے رات کو بیدار ہمیں تھے
تعشق لکھنوی