دکھائی خواب میں دی تھی ٹک اک منہ کی جھلک ہم کوں
نہیں طاقت انکھیوں کے کھولنے کی اب تلک ہم کوں
آبرو شاہ مبارک
بلائے جاں تھی جو بزم تماشا چھوڑ دی میں نے
خوشا اے زندگی خوابوں کی دنیا چھوڑ دی میں نے
ابو محمد سحر
دروازہ کھٹکھٹا کے ستارے چلے گئے
خوابوں کی شال اوڑھ کے میں اونگھتا رہا
عادل منصوری
نیند بھی جاگتی رہی پورے ہوئے نہ خواب بھی
صبح ہوئی زمین پر رات ڈھلی مزار میں
عادل منصوری
کبھی جو یار کو دیکھا تو خواب میں دیکھا
مری مراد بھی آئی تو مستعار آئی
آغا حجو شرف
نہیں کرتے وہ باتیں عالم رویا میں بھی ہم سے
خوشی کے خواب بھی دیکھیں تو بے تعبیر ہوتے ہیں
آغا حجو شرف
کسی کو خواب میں اکثر پکارتے ہیں ہم
عطاؔ اسی لیے سوتے میں ہونٹ ہلتے ہیں
احمد عطا