EN हिंदी
خواب ویسے تو اک عنایت ہے | شیح شیری
KHwab waise to ek inayat hai

غزل

خواب ویسے تو اک عنایت ہے

شارق کیفی

;

خواب ویسے تو اک عنایت ہے
آنکھ کھل جائے تو مصیبت ہے

جسم آیا کسی کے حصے میں
دل کسی اور کی امانت ہے

جان دینے کا وقت آ ہی گیا
اس تماشے کے بعد فرصت ہے

عمر بھر جس کے مشوروں پہ چلے
وہ پریشان ہے تو حیرت ہے

اب سنورنے کا وقت اس کو نہیں
جب ہمیں دیکھنے کی فرصت ہے

اس پہ اتنے ہی رنگ کھلتے ہیں
جس کی آنکھوں میں جتنی حیرت ہے