آنکھ کھلتے ہی بستیاں تاراج
کوئی لذت نہیں ہے خوابوں میں
آشفتہ چنگیزی
ٹیگز:
| خواجہ |
| 2 لائنیں شیری |
عجیب خواب تھا تعبیر کیا ہوئی اس کی
کہ ایک دریا ہواؤں کے رخ پہ بہتا تھا
آشفتہ چنگیزی
ٹیگز:
| خواجہ |
| 2 لائنیں شیری |
خواب جتنے دیکھنے ہیں آج سارے دیکھ لیں
کیا بھروسہ کل کہاں پاگل ہوا لے جائے گی
آشفتہ چنگیزی
ٹیگز:
| خواجہ |
| 2 لائنیں شیری |
سونے سے جاگنے کا تعلق نہ تھا کوئی
سڑکوں پہ اپنے خواب لیے بھاگتے رہے
آشفتہ چنگیزی
ٹیگز:
| خواجہ |
| 2 لائنیں شیری |
طلب کریں تو یہ آنکھیں بھی ان کو دے دوں میں
مگر یہ لوگ ان آنکھوں کے خواب مانگتے ہیں
عباس رضوی
پھر نئی ہجرت کوئی درپیش ہے
خواب میں گھر دیکھنا اچھا نہیں
عبد اللہ جاوید
بھر لائے ہیں ہم آنکھ میں رکھنے کو مقابل
اک خواب تمنا تری غفلت کے برابر
ابرار احمد