EN हिंदी
خواجہ شیاری | شیح شیری

خواجہ

126 شیر

بارہا تیرا انتظار کیا
اپنے خوابوں میں اک دلہن کی طرح

پروین شاکر




جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ ریزہ
اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی

پروین شاکر




یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے
نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو

راحتؔ اندوری




اٹھا لایا ہوں سارے خواب اپنے
تری یادوں کے بوسیدہ مکاں سے

رسا چغتائی




دیکھی تھی ایک رات تری زلف خواب میں
پھر جب تلک جیا میں پریشان ہی رہا

رضا عظیم آبادی




لوگ کرتے ہیں خواب کی باتیں
ہم نے دیکھا ہے خواب آنکھوں سے

صابر دت




شورش وقت ہوئی وقت کی رفتار میں گم
دن گزرتے ہیں ترے خواب کے آثار میں گم

سعید احمد