EN हिंदी
اشق شیاری | شیح شیری

اشق

422 شیر

اطہرؔ تم نے عشق کیا کچھ تم بھی کہو کیا حال ہوا
کوئی نیا احساس ملا یا سب جیسا احوال ہوا

اطہر نفیس




ہمارے عشق میں رسوا ہوئے تم
مگر ہم تو تماشا ہو گئے ہیں

اطہر نفیس




اک شکل ہمیں پھر بھائی ہے اک صورت دل میں سمائی ہے
ہم آج بہت سرشار سہی پر اگلا موڑ جدائی ہے

اطہر نفیس




حسن اور عشق ہیں دونوں کافر
دونوں میں اک جھگڑا سا ہے

عظیم قریشی




کبھی قریب کبھی دور ہو کے روتے ہیں
محبتوں کے بھی موسم عجیب ہوتے ہیں

اظہر عنایتی




محبت لفظ تو سادہ سا ہے لیکن عزیزؔ اس کو
متاع دل سمجھتے تھے متاع دل سمجھتے ہیں

عزیز وارثی




نہ جانے کون سی منزل پہ عشق آ پہونچا
دعا بھی کام نہ آئے کوئی دوا نہ لگے

عزیز الرحمن شہید فتح پوری