محبت وہیں تک ہے سچی محبت
جہاں تک کوئی عہد و پیماں نہیں ہے
آرزو لکھنوی
وفا تم سے کریں گے دکھ سہیں گے ناز اٹھائیں گے
جسے آتا ہے دل دینا اسے ہر کام آتا ہے
آرزو لکھنوی
دیکھنے کے لیے سارا عالم بھی کم
چاہنے کے لیے ایک چہرا بہت
اسعد بدایونی
عشق سے لوگ منع کرتے ہیں
جیسے کچھ اختیار ہے اپنا
اثر لکھنوی
حسن کو شرمسار کرنا ہی
عشق کا انتقام ہوتا ہے
اسرار الحق مجاز
عشق کا ذوق نظارہ مفت میں بدنام ہے
حسن خود بے تاب ہے جلوہ دکھانے کے لیے
love is needlessly defamed that for vision it is keen
beauty is impatient too for its splendour to be seen
اسرار الحق مجاز
یہ میرے عشق کی مجبوریاں معاذ اللہ
تمہارا راز تمہیں سے چھپا رہا ہوں میں
اسرار الحق مجاز