تجھ میں اور مجھ میں تعلق ہے وہی
ہے جو رشتہ ساز اور مضراب میں
بشر نواز
عاشقی میں بہت ضروری ہے
بے وفائی کبھی کبھی کرنا
بشیر بدر
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو
بشیر بدر
عجیب رات تھی کل تم بھی آ کے لوٹ گئے
جب آ گئے تھے تو پل بھر ٹھہر گئے ہوتے
بشیر بدر
بھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے وہی دوریاں وہی فاصلے
نہ کبھی ہمارے قدم بڑھے نہ کبھی تمہاری جھجک گئی
بشیر بدر
اتنی ملتی ہے مری غزلوں سے صورت تیری
لوگ تجھ کو مرا محبوب سمجھتے ہوں گے
بشیر بدر
خدا کی اتنی بڑی کائنات میں میں نے
بس ایک شخص کو مانگا مجھے وہی نہ ملا
بشیر بدر