تیرا چہرہ کتنا سہانا لگتا ہے
تیرے آگے چاند پرانا لگتا ہے
کیف بھوپالی
تجھے کون جانتا تھا مری دوستی سے پہلے
ترا حسن کچھ نہیں تھا مری شاعری سے پہلے
کیف بھوپالی
زمانہ حسن نزاکت بلا جفا شوخی
سمٹ کے آ گئے سب آپ کی اداؤں میں
کالی داس گپتا رضا
ہمیشہ آگ کے دریا میں عشق کیوں اترے
کبھی تو حسن کو غرق عذاب ہونا تھا
کرامت علی کرامت
روشنی کے لیے دل جلانا پڑا
کیسی ظلمت بڑھی تیرے جانے کے بعد
خمارؔ بارہ بنکوی
وہ تغافل شعار کیا جانے
عشق تو حسن کی ضرورت ہے
خورشید ربانی
ہے سایہ چاندنی اور چاند مکھڑا
دوپٹا آسمان آسماں ہے
خواجہ محمد وزیر لکھنوی
ٹیگز:
| حسین |
| 2 لائنیں شیری |