اک اخگر جمال فروزاں بہ شکل دل
پھینکا ادھر بھی حسن تجلی نثار نے
افسردگی بھی حسن ہے تابندگی بھی حسن
ہم کو خزاں نے تم کو سنوارا بہار نے
اس دل کو شوق دید میں تڑپا کے کر دیا
کیا استوار وعدۂ نا استوار نے
جلوے کی بھیک دے کے وہ ہٹنے لگے تھے خود
دامن پکڑ لیا نگہ اعتبار نے
گیسو غبار راہ تمنا سے اٹ نہ جائیں
صحرا میں آپ نکلے ہیں ہم کو پکارنے
غزل
اک اخگر جمال فروزاں بہ شکل دل (ردیف .. ے)
اجتبیٰ رضوی