خاک میں دل کو ملاتے ہو غضب کرتے ہو
اندھے آئینے میں کیا دیکھو گے صورت اپنی
لالہ مادھو رام جوہر
خموشی دل کو ہے فرقت میں دن رات
گھڑی رہتی ہے یہ آٹھوں پہر بند
لالہ مادھو رام جوہر
کی ترک محبت تو لیا درد جگر مول
پرہیز سے دل اور بھی بیمار پڑا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
مے کدہ جل رہا ہے تیرے بغیر
دل میں چھالے ہیں آبگینے کے
لالہ مادھو رام جوہر
نہ وہ صورت دکھاتے ہیں نہ ملتے ہیں گلے آ کر
نہ آنکھیں شاد ہوتیں ہیں نہ دل مسرور ہوتا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
پوری ہوتی ہیں تصور میں امیدیں کیا کیا
دل میں سب کچھ ہے مگر پیش نظر کچھ بھی نہیں
لالہ مادھو رام جوہر
سمجھا لیا فریب سے مجھ کو تو آپ نے
دل سے تو پوچھ لیجیے کیوں بے قرار ہے
لالہ مادھو رام جوہر