EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

دل کی ویرانی کا کیا مذکور ہے
یہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا

why even mention of the heart's deserted state
this city's been looted a hundred times to date

میر تقی میر




کسو سے دل نہیں ملتا ہے یا رب
ہوا تھا کس گھڑی ان سے جدا میں

میر تقی میر




دل میں اک اضطراب باقی ہے
یہ نشان شباب باقی ہے

مرزا محمد تقی ہوسؔ




درد دل کیا بیاں کروں رشکیؔ
اس کو کب اعتبار آتا ہے

محمد علی خاں رشکی




کچھ تو اس دل کو سزا دی جائے
اس کی تصویر ہٹا دی جائے

محمد علوی




مدت کے بعد آج اسے دیکھ کر منیرؔ
اک بار دل تو دھڑکا مگر پھر سنبھل گیا

منیر نیازی




دل تو میرا اداس ہے ناصرؔ
شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے

ناصر کاظمی