دل بھی اے دردؔ قطرۂ خوں تھا
آنسوؤں میں کہیں گرا ہوگا
خواجہ میر دردؔ
دل بھی تیرے ہی ڈھنگ سیکھا ہے
آن میں کچھ ہے آن میں کچھ ہے
خواجہ میر دردؔ
ٹیگز:
| دل |
| 2 لائنیں شیری |
گلی سے تری دل کو لے تو چلا ہوں
میں پہنچوں گا جب تک یہ آتا رہے گا
خواجہ میر دردؔ
ٹیگز:
| دل |
| 2 لائنیں شیری |
میں جاتا ہوں دل کو ترے پاس چھوڑے
مری یاد تجھ کو دلاتا رہے گا
خواجہ میر دردؔ
مجھے یہ ڈر ہے دل زندہ تو نہ مر جائے
کہ زندگانی عبارت ہے تیرے جینے سے
خواجہ میر دردؔ
قاصد نہیں یہ کام ترا اپنی راہ لے
اس کا پیام دل کے سوا کون لا سکے
خواجہ میر دردؔ
ساقی مرے بھی دل کی طرف ٹک نگاہ کر
لب تشنہ تیری بزم میں یہ جام رہ گیا
خواجہ میر دردؔ