EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

دل کے معاملے میں مجھے دخل کچھ نہیں
اس کے مزاج میں جدھر آئے ادھر رہے

لالہ مادھو رام جوہر




دل میں آؤ مزے ہوں جینے کے
کھول دوں میں کواڑ سینے کے

لالہ مادھو رام جوہر




دل مرا خواب گاہ دلبر ہے
بس یہی ایک سونے کا گھر ہے

لالہ مادھو رام جوہر




دل پیار کی نظر کے لیے بے قرار ہے
اک تیر اس طرف بھی یہ تازہ شکار ہے

لالہ مادھو رام جوہر




دل تو وہ مانگتے ہیں اور تماشا یہ ہے
بات مطلب کی جو کہیے تو اڑا جاتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر




جو کچھ پڑتی ہے سر پر سب اٹھاتا ہے محبت میں
جہاں دل آ گیا پھر آدمی مجبور ہوتا ہے

لالہ مادھو رام جوہر




کر سکے دل کی وکالت نہ تری بزم میں لوگ
اس کچہری میں تو مختار بھی مجبور رہے

لالہ مادھو رام جوہر