شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں
فراق گورکھپوری
تجھ کو پا کر بھی نہ کم ہو سکی بے تابئ دل
اتنا آسان ترے عشق کا غم تھا ہی نہیں
فراق گورکھپوری
دل نے تمنا کی تھی جس کی برسوں تک
ایسے زخم کو اچھا کر کے بیٹھ گئے
غلام مرتضی راہی
دل پر دستک دینے کون آ نکلا ہے
کس کی آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں
گلزار
زخم کہتے ہیں دل کا گہنہ ہے
درد دل کا لباس ہوتا ہے
گلزار
صبر اے دل کہ یہ حالت نہیں دیکھی جاتی
ٹھہر اے درد کہ اب ضبط کا یارا نہ رہا
حبیب اشعر دہلوی
دل لیا ہے تو خدا کے لئے کہہ دو صاحب
مسکراتے ہو تمہیں پر مرا شک جاتا ہے
حبیب موسوی
ٹیگز:
| دل |
| 2 لائنیں شیری |