جب بھی یہ دل اداس ہوتا ہے
جانے کون آس پاس ہوتا ہے
آنکھیں پہچانتی ہیں آنکھوں کو
درد چہرہ شناس ہوتا ہے
گو برستی نہیں سدا آنکھیں
ابر تو بارہ ماس ہوتا ہے
چھال پیڑوں کی سخت ہے لیکن
نیچے ناخن کے ماس ہوتا ہے
زخم کہتے ہیں دل کا گہنہ ہے
درد دل کا لباس ہوتا ہے
ڈس ہی لیتا ہے سب کو عشق کبھی
سانپ موقع شناس ہوتا ہے
صرف اتنا کرم کیا کیجے
آپ کو جتنا راس ہوتا ہے
غزل
جب بھی یہ دل اداس ہوتا ہے
گلزار