EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

دماغ اہل محبت کا ساتھ دیتا نہیں
اسے کہو کہ وہ دل کے کہے میں آ جائے

فراغ روہوی




دل کی راہیں جدا ہیں دنیا سے
کوئی بھی راہبر نہیں ہوتا

فرحت کانپوری




مسئلہ یہ ہے کہ اس کے دل میں گھر کیسے کریں
درمیاں کے فاصلے کا طے سفر کیسے کریں

فرخ جعفری




سکون دل کے لیے عشق تو بہانہ تھا
وگرنہ تھک کے کہیں تو ٹھہر ہی جانا تھا

فاطمہ حسن




دل کی بنیاد پہ تعمیر کر ایوان حیات
قصر شاہی تو ذرا دیر میں ڈھ جاتے ہیں

فگار اناوی




دل مرا شاکیٔ جفا نہ ہوا
یہ وفادار بے وفا نہ ہوا

فگار اناوی




میں ہوں دل ہے تنہائی ہے
تم بھی ہوتے اچھا ہوتا

my loneliness my heart and me
would be nice

فراق گورکھپوری