کسی نے مول نہ پوچھا دل شکستہ کا
کوئی خرید کے ٹوٹا پیالہ کیا کرتا
حیدر علی آتش
کوئے جاناں میں بھی اب اس کا پتہ ملتا نہیں
دل مرا گھبرا کے کیا جانے کدھر جاتا رہا
حیدر علی آتش
اس بلائے جاں سے آتشؔ دیکھیے کیوں کر بنے
دل سوا شیشے سے نازک دل سے نازک خوئے دوست
حیدر علی آتش
یہ دل لگانے میں میں نے مزا اٹھایا ہے
ملا نہ دوست تو دشمن سے اتحاد کیا
حیدر علی آتش
دل کو تو بہت پہلے سے دھڑکا سا لگا تھا
پانا ترا شاید تجھے کھونے کے لیے ہے
حیدر قریشی
چرچا ہمارا عشق نے کیوں جا بہ جا کیا
دل اس کو دے دیا تو بھلا کیا برا کیا
حکیم محمد اجمل خاں شیدا
دل کو جاناں سے حسنؔ سمجھا بجھا کے لائے تھے
دل ہمیں سمجھا بجھا کر سوئے جاناں لے چلا
حسن بریلوی